مسلم شریف اور ابوداؤد کی حدیث ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا عیسائیوں نے بہتر (72) بنالئے اور میری امت تہتر (73)
فرقوں میں بٹ جائے گی (72) فرقے ناری ہوں گے اور صرف ایک فرقہ ناجی ہوگا
اور وہ جماعت جو میری سنت پر اور میرے صحابہ کی سنت پر عمل کرے گی۔ حضور
غوث پاک رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت مجدد شیخ احمد سرہندی علیہ الرحمۃ
نے اس حدیث کی شرح میں ناجی فرقے سے مراد اہلسنت و الجماعت لئے ہیں۔
لفظ الجماعۃ سے مراد اُمت کا اَکثریتی طبقہ ہے۔ اِس کی وضاحت حضرت عوف بن
مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ سے ہوتی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود الجماعۃ سے سوادِ اَعظم مراد لیتے ہوئے فرمایا
:
والذي نفس محمد بيده!
لتفترقن أمتي علي ثلاث وسبعين فرقة، واحدة في الجنة وثنتان وسبعون في
النار. قيل : يارسول اﷲ! من هم؟ قال : الجماعة.
’’اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے! میری اُمت ضرور
تہتر (73) فرقوں میں بٹ جائے گی جن میں سے صرف ایک جنت میں جائے گا اور
بہتر (72) جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا :
يا رسول اﷲ! من هم؟
’’یارسول اللہ! وہ جنتی گروہ کون ہے؟‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
الجماعة.
’’وہ (اُمت میں سب سے بڑی) جماعت ہے۔‘‘
1. ابن ماجه، کتاب الفتن،
باب افتراق الأمم، 2 : 1322، رقم : 3992
2. لالکائي، إعتقاد أهل السنة والجماعة، 1 : 101، رقم : 149
حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم سے آیت
کریمه یوم تبیض وجوه کی
تفسیر پوچهی گئی تو آپ نے فرمایا جن کے چہرے قیامت کے دن روشن ہوں گے وه
اہل سنت والجماعت ہیں اور حضرت عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہ نے بهی یہی
ارشاد فرمایا
(الدرمنثور ص 63 ج2)
اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا حسن اور حسین اہلسنت کے آنکهوں کی
ٹهنڈک ہیں
الکامل الابن ایثر ص62ج 4
Hazrat Abu
Hurairah (radi Allahu anhu): "The Holy Prophet (sallal laahu alaihi
wasallam) said: 'The Jews separated into 71 sects, and the
Christians into 72, and my nation will divide into 73 sects." ( Abu Dawud, Tirmidhi, Ibn Majah )
The Holy Prophet (sallal
laahu alaihi wasallam) said: "Seventy-two (of the 73 sects of
the Muslim nation) will be in the fire, and only one will be in
Paradise; it is the Jama'ah (i.e. Ahle Sunnah Wa Jamaah)." ( Abu Dawud, Ad-Darimi, Ahmad )
: صحابہ کرام سے محبت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: "اصحابی کالنجوم فبایہم
اقتدیتم اھتدیتم" کہ میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم جس کی پیروی کرو
گے ہدایت پا جائو گے۔ (
مشکوۃ
المصابیح ص 554، زجاجۃ المصابیح ج 5 ص 334 )
مزید ارشاد ہوا: "اذا رایتم الذین یسبون اصحابی فقولوا لعنة اللہ علی
شرکم" کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہہ رہے
ہوں تو ان سے کہنا کہ تمہارے اس شر اور فتنہ پروری پر اللہ کی لعنت ہو۔
ترمذی، مشکوٰۃ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا،
میرے کسی صحابی کو برا نہ کہو کیونکہ تم میں سےاگر کوئی اُحد پہاڑ کے
برابر سونا خرچ کرے تو ان کے ایک مدُ(ایک سیر دو چھٹانک)یا اس کے نصف کے
ثواب کو بھی نہیں پہنچے گا۔
بخاری،مسلم،مشکوٰۃ
انبیاء و مرسلین کے بعد تمام مخلوقات سے افضل حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ
ہیں ۔ پھر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پھر حضرت
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔
جو شخص حضرت مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ کو
حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت سید نا عمر فاروق اعظم
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے افضل بتائے وہ گمراہ، بد مذہب اور جماعت اہل سنت
سے خارج ہے۔ خود مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ فرماتے ہیں کہ جو شخص
مجھے ابو بکر و عمر سے افضل بتائے وہ میرے اور تمام اصحاب رسول صلی اللہ
علیہ وسلم کا منکر ہو گا اور جو مجھے ابو بکر و عمر سے افضل کہے گا میں
اسے درد ناک کوڑے لگاؤں گا۔
: اہلِ بیت سے محبت
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا ۔ اے لوگو خدا تعالیٰ سے محبت رکھو کیونکہ وہ تمہیں نعمتیں عطا
فرماتا ہے اور مجھے محبوب رکھو اللہ کی محبت کی وجہ سے اور میرے اہل بیت
کو محبوب رکھو میری محبت کی وجہ سے -
ترمذی
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے حسن و
حسین (رضی اللہ عنھما ) کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا جس نے مجھ کو محبوب رکھا
اور دونوں (حسنین) اور انکے والد اور والدہ کو محبوب رکھا وہ قیامت کے دن
میرے ساتھ میرے درجے میں ہوگا۔
ترمذی
ایک اور روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے حسن و
حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا اس
نے در حقیقت مجھ سے بغض رکھا -ابن
ماجہ
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کعبہ کا دروازہ پکڑتے ہوئے فرمایا میں نے نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ خبردار ہوجاﺅ! تم میں
میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جیسی ہے جو اس میں
سوار ہوا وہ نجات پاگیا اور جو پیچھے رہا وہ ہلاک ہوگیا۔ احمد' مشکوٰہ